ابا کا ایک دوست ہے، مقصود۔ ہماری ہی گلی میں ہی رہتا ہے- اسکے پاس ایک پرانی سوزوکی ٹیکسی ہے ۔ ابا ویسے تو بس میں آتا جاتا ہے مگر جب کبھی اماں یا ہم کو کہیں لے کے جانا ہو تو مقصود کو ہی کہتا ہے کہ لے چل۔ چونکہ مقصود ابا کا دوست بھی ہے اور اسکے ساتھ تاش بھی کھیلتا ہے، اس لیئے ابا کو کرایہ میں کچھ رعایت دے دیتا ہے۔ مجھے مقصود بالکل بھی اچھا نہیں لگتا، گھور گھور کر دیکھتا رہتا ہے، جب ابا سامنے نہ ہو تو کہتا ہے مجھ سے شادی کرے گا، ویسے تو ابا اس معاملے میں کافی ٹھیک ہے مگر مجھے ڈر ہے کہ کہیں مقصود ابا کو پٹا ہی نہ لے۔ ایک دفعہ میں اسکول سے گھر آرہی تھی کہ دو اوباش لڑکوں نے مجھے دیکھ کر پہلے تو آوازے کسنا شروع کیئے مگر پھر میرا پیچھا شروع کردیا ۔ میں تیز تیز قدموں سے جلدی گھر آجانے کی دعا کرتی تقریبا بھاگنا شروع ہوگئی کہ مجھے مقصود کی ٹیکسی نظر آگئی۔ وہ سڑک کے کنارے ٹیکسی کھڑی کرکے سواری مل جانے کا انتظار کررہا تھا۔ میں نے آو دیکھا نہ تاو اور جلدی سے دروازہ کھول کر اسکی ٹیکسی میں بیٹھ گئی اور مقصود سے کہا کہ دو لڑکے میرا پیچھا کررہے ہیں تو مجھے گھرپر اتاردو۔ اس نے مجھے غور سے
پیرویٔ رہنما میں رہنما کے ساتھ چل کہ صحرا میں دیر تک راستہ نہیں ہوتا جب خدا نے بھی لیا پیغامبرکا واسطہ تو دعا کا بھی سفر بے واسطہ نہیں ہوتا کیا ہماری حیثیت ذکر نبی اونچا کریں کارِ خدا مخلوق سے آراستہ نہیں ہوتا جو منعم و گدا کو نہ کرسکے نزدیک تر وہ واسطہ ہرگز صحیح واسطہ نہیں ہوتا کرے سفرؔ جو بھی سفر اس جہاں کے واسطے وہ سفر چاہے نہ چاہے خواستہ نہیں ہوتا
ماہِ صیام آنکھ کھولی ہے بہار نے مولا کو جانشین دیا کردگار نے فاطمہ ہیں خوش، اور علی مسکرا رہے "گل ہنس دیئے نقاب الٹ دی بہار نے" عظمتِ نبی ہے و شبیہِ رسول بھی تحفہ دیا ہے سیدہ پروردگار نے کیا ہے بارگاہ میں سرخم دست بند حکمت اور حلم نے بڑے کردار نے صفین کی جنگ میں لپکنے پہ انہیں کے روکا بنسبتِ نبی کرار نے پیشِ نظر تحفظِ دینِ رسول تھا قلم کی پیروی ہی کی جبھی تلوار نے ڈوبتے نے جو کہا یا علی مدد مشکل میں ہاتھ مارے پھر منجدھار نے امن میں ضبطِ حسن ہو گیا رواں اور ضبط کیا جنگ میں علمدار نے مولا اس سفرؔ کے قلم کو معاف کر کی ہے بہت جرات اس خاکسار نے
Comments
Post a Comment