Posts

Showing posts from June, 2023

کرونا تو بس ایک قدرتی آفت تھی

کرونا تو بس ایک قدرتی آفت تھی  کہ وہ غریب و امیر خادم و مخدوم  حاکم و محکوم  سب کو ایک نظر سے ایک نگاہ سے ایک ہی طرز سے گھیرے میں لے رہا تھا مگر وہ تو قدرتی آفت تھی یہ جو انسانوں نے خود اس کے مقابلے پر احکامات جاری کردیئے ہیں یہ امیر و غریب میں فرق کرتے ہیں اگر بظاہر نہیں کرتے توآثار میں ضرور کرتے ہیں کہ معاشی عدم استحکامی امیر کی دولت میں  صرف کمی کرسکتی ہے بلکہ شاید صرف یہ کہ اسکی امارت کو بڑھنے سے روکتی ہے اور کچھ امراء نے تو اس وبا میں اور دولت جمع کرنے کے مواقع ڈھونڈ نکالے ہیں جو تھوڑے کم امیر ہیں انکی تو صرف سیر و سیاحت، کھانے اور کھلانے پر ایک قدغن لگی ہے یہ تو صرف غریب ہے کہ جس کو معاشی بدحالی کا سامنا ہے کرونا سے بھی مرنا تھا،اسے اب بھوک سے بھی مر نا ہے وہ سفید پوش جو اپنا بھرم رکھنے کی خاطر اپنے گھروں کے حالات کو کسی نہ کسی طرح دوسروں کی نگاہوں سے زبانوں سے محفوظ رکھے ہوئے تھے چادر کے مختلف کونوں کو باری باری کھینچ کر اپنی  عزت کو ڈھانپنے  کی کوشش کررہے تھے مگر وہ اب یا تو سر جھکائے اپنی سفید پوشی پر ہاتھ پھیلا کر داغ قبول کررہے ہیں یا وہ اب بس خامشی سے قدرتی آفت سے مرنے کی د

ظرف سے زیادہ علم

 یہ بات سمجھ میں نہیں آتی تھی کیسے علم کی اپنی طینت میں عجز و انکسار ہے جبکہ عمومی مشاہدہ ہے کہ علم تکبر کا موجب بنتا ہے۔ اصل میں یہ تکبر ظرف کی وجہ سے ہوتا ہے۔ ورنہ بڑے لوگ جو بڑا علم رکھتے ہیں انکا ظرف ان کے علم سے بھی بڑا ہوتا ہے اور وہ اپنے ظرف میں مزید گنجائش کا بھی علم رکھتے ہیں جو انکسار کی وجہ بنتی ہے۔ میری خدا سے دعا ہے کہ مجھے میرے ظرف سے زیادہ علم نہ دے۔ پہلے میرے ظرف میں اضافہ کرے پھر علم دے۔

Reverse discrimination

Any historic discrimination cannot be eliminated by just having a level playing field.  A reverse discrimination is an absolute requirement. However, care must be taken to keep the marginalized people from becoming dependent on that reverse discrimination.  The idea of abolishing an implemented discrimination after a certain period (10/30/50 years) is not correct. It creates unnecessary and many a times counter productive dependent of the marginalized people. One solution is to design from the get go a gradually diminishing reverse discrimination: one that abolishes itself in a certain period (10/30/50 years).

ارتقاء

 ہلی بات تو یہ کہ evolution نام ہی غلط ہے، چارلس ڈارون خود descent with modification کی اصطلاح کو ترجیح دیتا تھا کہ evolution کا مطلب growth  ہوتا ہے اور ارتقائی معاملے کا growth سے کوئی براہ راست تعلق نہیں۔ اردو میں بھی اسکا ترجمہ "ارتقاء" ایک بالکل غلط تاثر دیتا ہے۔ (اور اس ویڈیو کے نیچے کمنٹس میں تو اور باکل غلط اصطلاح کی کوشش کی گئی ہے "تکامل"). ارتقائی عمل کا ترقی (یا کاملیت) سے براہ راست کوئی تعلق ہرگز نہیں ہے۔ اگر یہ کہا جائے کہ زندگی ایک خلیہ والے جاندار سے شروع ہوئی اور انسان جیسے ناطق حیوان تک آگئی تو اس کو ترقی کہنے مِیں کیا مضائقہ ہے۔ تو اسکا جواب یہ ہے کہ اس کلیہ میں یہ بات نظر انداز کردی جاتی ہے کہ دورِ حاضر کے ایک خلیہ کے جانداروں نے بھی اتنی ہی ارتقائی منازل طے کی ہیں کہ جتنی انسان اور دیگر تمام جانداروں نے کی ہیں، کیا ہم ایک امیبہ (Amoeba) کو بھی انسان جتنا ہی ترقی یافتہ گرداننے کے لیئے تیار ہیں؟ یا پھر مثلاً کرونا وائرس کیا انسان جتنی ارتقائی ترقی کرپایا ہے کہ پوری دنیا کے انسانوں کو لوہے کہ چنے چبانے پر مجبور کررہا ہے۔ ارتقاء کی تو صرف دو بنیاد ہی

I can only be right if I am allowed to be wrong.

  I can only be right if I am allowed to be wrong.

کرتے سجود جو مری طینت کی تربیت

کرتے سجود جو مری طینت کی تربیت میرا  مزاج  مائل  بہ  خاکِ  زمیں  ہوتا -سفر 

کمیونیکیشن گیپ

جو کہا نہ میں نے وہ تم نے کیسے سن لیا اگر تو وہ سنا جو میں کہنا چاہ رہا تھا تو بہت خوب، یہی تو چاہتا تھا اور اگر وہ سنا، جو میں نے سوچا بھی نہ تھا تو اس بات پر کیا موڈ خراب کریں ہمیں ڈھونڈنا ہے بس  کہ فرق کیسے کرسکیں -سفر

دل جل رہا ہو اور دھواں دے رہا ہو گر

 دل جل رہا ہو اور دھواں دے رہا ہو گر تو اس کو ہوا دیں، جلیں، اور کریں روشنی سفرؔ

Some random thought.

 Its not good to be always right; we should let others win sometimes. Also, when we are found wrong, we should not accept it too readily; it doesn't give winners much satisfaction.

Imam Ali (a.s.)

A most valiant warrior, most even-handed judge, and most knowledgeable scholar: Imam Ali incorporated superlative qualities which hardly ever coincide in one person.

ے خرد حسنِ ظن کے ساتھ جب جیا گیا

ے خرد حسنِ ظن کے ساتھ جب جیا گیا مستدل حقیقتوں کے حزن سے بچا گیا   سفر 

All are right!

It's raining. It's not raining. One of them is wrong! I think it's raining. I think it's not raining. Both are right! We can only say what we think; All are right.

لوٹوں اسی پہ جہاں صرف وہی (ﷻ) بے نیاز ہے

 جتنا بھی چاہوں بے غرض میں خود کو سمجھوں لوٹوں اسی پہ جہاں صرف وہی (ﷻ) بے نیاز ہے -سفر

اپنی کجی کو حکمراں میں ڈھونڈنے والے

 اپنی کجی کو حکمراں میں ڈھونڈنے والے ہیں گئے بات بھول کہ خود ہی ہیں ذمہ دار اپنے مسائل خود حل کرنے کے واسطے اپنے شانوں پہ ہی اٹھانے ہیں اپنے بار سفرؔ

کیا عید ہے پھر کیا مبارکباد ہے امسال

کیا عید ہے  پھر کیا مبارکباد ہے امسال  کس چیز کی برکت کی دعا دے رہے ہیں لوگ کھا گئے روزہ کہیں یا عید کی نماز تکرار کی برکت کی دعا دے رہے ہیں لوگ عالم کے غموں سے میں صرفِ نظر کروں اس بات کی قدرت کی دعا دے رہے ہیں لوگ ایک دن شہر میں ہے جو اب کے بار عید دوری میں قرابت کی دعا دے رہے ہیں لوگ ہر شخص کی دعا کا میں دعا سے جواب دوں ہے یہی چاہت کہ دعا دے رہے ہیں لوگ سفرؔ

اک یاسِ مزمن مستقل کے ساتھ ہی بسر رہے

 اک یاسِ مزمن مستقل کے ساتھ ہی بسر رہے اور سوچ بھی جزبات سے عمومی بے خبر رہے  کیا ہی تم نے زندگی کا ذائقہ چکھا ہوگا  جب ذات کو حالات سے الگ ہی رکھ کر رہے کس طرح کریں نمو پختگی کو سوچ کی  گر انتقال سوچ کا بہ لفظ بے صبر رہے جو بات بھی تم نے کہی جو بات بھی سنی گئی وہ بات بھی اُدھر رہی یہ بات  بھی اِدھر رہے کیا دوسروں کے سامنے معاملے کھولا کریں کوشش ہی یہی رہی کہ گھر کی بات گھر رہے یہ بات اہم تو نہیں کہ ساتھ ہم کس کے جیئیں مر جائیں نہ کس بے بِنا جیتے اگرجی کر رہے بس کر سفرؔ اب روک لے اپنا سفر کر مختصر کیا منزلیں ہے ڈھونڈتا  ہر راستہ چکر رہے سفرؔ

Free will and data

Unpredictability is the manifestation of free will. Why don't we think that a ball rolling down a hill has free will; because we possibly can predict its movement. It changes its path only by external factors, but it is governed by laws, it has to move according to the laws. What about the atoms in the ball? Do they have free will; well it may not be possible to predict each atom with high precision but we can predict the collective fairly accurately. Possibility of knowing the laws give us possibility of predictive power, which we call the absence of free will. Well, the collection of data about us, our behaviours, our reactions to external factors can give a system predictive power over collective human populations. We loose our free will!

بھرا پیٹ

 پیٹ بھرے کی  خوب بھرے کی  خوب بھرے کی ہی مشکل سے توجہ رہتی ہے  خدا کی طرف بس پیٹ بہت خالی نہ ہو  اور نہ ہی خوب بھرے کہ توجہ بھی ہو  خدا کی طرف  صرف چہرہ ہی نہ ہو

وہ اشعار جن کا ایک مصرعہ ضرب المثل کی حد تک مشہور ہوا جبکہ دوسرا وقت کی دھول میں کہیں کھو گیا

Image
*وہ اشعار جن کا ایک مصرعہ ضرب المثل کی حد تک مشہور ہوا جبکہ دوسرا وقت کی دھول میں کہیں کھو گیا* ہم طالب شہرت ہیں ہمیں ننگ سے کیا کام *بدنام جو ہوں گے تو کیا نام نہ ہوگا* (مصطفیٰ خان شیفتہ) گلہ کیسا حسینوں سے بھلا نازک ادائی کا *خدا جب حسن دیتا ہے نزاکت آ ہی جاتی ہے* (سرور عالم راز سرور) داورِ حشر میرا نامہ اعمال نہ دیکھ *اس میں کچھ پردہ نشینوں کے بھی نام آتے ہیں* (ایم ڈی تاثیر) *میں کِس کے ہاتھ پہ اپنا لہو تلاش کروں* ***تمام شہر نے پہنے ہوئے ہیں دستانے*** (مصطفیٰ زیدی) ہم کو معلوم ہے جنت کی حقیقت لیکن *دل کے بہلانے کو غالب یہ خیال اچھا ہے* (مرزا غالب) قیس جنگل میں اکیلا ہے مجھے جانے دو *خوب گزرے گی جو مل بیٹھیں گے دیوانے دو* (میانداد خان سیاح) غم و غصہ، رنج و اندوہ و حرماں *ہمارے بھی ہیں مہرباں کیسے کیسے* (حیدر علی آتش) مریضِ عشق پہ رحمت خدا کی *مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی* (نا معلوم) آخر گِل اپنی صرفِ میکدہ ہوئی *پہنچی وہیں پہ خاک جہاں کا خمیر تھا* (مرزا جواں بخت جہاں دار) بہت جی خوش ہوا حالی سے مل کر *ابھی کچھ لوگ باقی ہیں جہاں میں* (مولانا الطاف حسین حالی) نہ جانا کہ دنیا سے جاتا

Blaming victims

If I leave my car unlocked in a bad part of town, and it gets stolen, people will say why the hell did I left it unlocked and that I am at some fault. But, my fault is not at all close to the fault of the thief. They should be facing jail time and me just some embarrassment. Stop blaming victims for the evil in the perpetrators. Also note the *bad part of town*.

تو یک طرفہ یہ ناسمجھی نہیں ہے

کیا کروں بات جو سوچی نہیں ہے کیا کروں بات جو سمجھی نہیں ہے صرف اس طرح کیجے پزیرائی مری  کہ مری حیثیت پہ آپکا یقیں ہے  مری سمجھ میں نہیں آتی یہ دنیا تو یک طرفہ یہ ناسمجھی نہیں ہے کیا خدا کو ڈھونڈتا میں کہاں ہوں جب کہ ہر وقت وہ یہیں کہیں ہے دستار کو  بلند نہ کیجیئے  اپنی  اس سے بلند تر تو آپ کی جبیں ہے جس طرح میں کسرت نہ کرسکوں ہوں اسی طرح میری عبادت بھی نہیں ہے  دفع کر اس شاعری کو سفر ؔ اپنی  کہ یہ کچھ کسی کام کی نہیں ہے

دنیا سے تعلق کی بس اتنی ہی قدر ہو

 (پرانی بات مگر اس دفعہ منظوم) دنیا سے تعلق کی بس اتنی ہی قدر ہو ملاقات ملک الموت سے راہ میں گر ہو "آگیا ہو وقت اپنا٫ کہے  وہ "چلو "اوزار ہم زمین پر رکھ کر کہیں "چلو سفر ؔ

پارسا خود کو اتنا کیوں سمجھتے ہو

 اس برائی سے بچو ہو جو عمومی ہے پارسا خود کو اتنا کیوں سمجھتے ہو سفر

Matter and Gravity

 People with more matter have more down to earth tendency as per Newton's law of universal gravitation.

۳ شعبان

 آج یہاں  آمدِ شبیر ہوئی ہے پیدا اک شخصیت عالم گیر ہوئی ہے کامل بنچتن کی تصویر ہوئی ہے جو تیغ تھی اب وہ اک شمشیر ہوئی ہے اک نور کی آمد ہے اک نورانی ہی گھر میں دکھتا ہے یہاں ، ہے مگرعالمِ دگر میں -سفر

پیرویِ رہنما میں رہنما کے ساتھ چل

 کیا ہمارا مرتبہ ذکرِ نبی اونچا کریں کام رب کا خلق سے آراستہ ہوتا نہیں (ورفعنا لک ذکرک) پیرویِ رہنما میں رہنما کے ساتھ چل صحرا میں ہی دیر تک تو راستہ ہوتا نہیں جب خدا نے بھی لیا پیغامبر کا واسطہ تو دعا کا بھی سفر بے واسطہ ہوتا نہیں کیا ہمارا مرتبہ ذکرِ نبی اونچا کریں کام رب کا خلق سے آراستہ ہوتا نہیں جو منعم اور مفلسوں کو ہی نہیں کرتا قریب وہ ذریعہ سمجھو سچّا واسطہ ہوتا نہیں کرتا ہے وہ جو بھی اس باطل جہاں کے واسطے وہ سفر ؔ چاہے نہ چاہے خواستہ ہوتا نہیں سفر ؔ 

فاعلاتن فاعلاتن فاعلات

 ٹھوک  اِس  جانب   ادھر   سے   مار   لات فاعلاتن            فاعلاتن              فاعلات جب میں سوچوں، رُک کے بولوں، اقتباس تب ہی جا کے  سمجھے  کوئی  میری  بات اب  تلک   تو   رکھا   سب  کو   ایک  جان جب  بٹے    ہیں   تو   اہم   ہے    ذات  پات اِس  طرح   مت   راہ   میں  نکلیں  جناب جال  بچھے   چار   جانب  اور   ہے  گھات بچ  کے   نکلو   تو    ہی   جانوں   کامیاب ورنہ  ہو گی   منہ   کی  کھانی  اور   مات اب   سفر ؔ   وہ    کیسے   تیرے   جان کار جب  کہ  تُو  اپنی  خودی میں  اپنی  ذات

انا کو اتنا بلند و بالا عظیم کرلو

ذرا سی چھوٹی سی شے سے اسکو لگے نہ صدمہ  انا    کو    اتنا      بلند   و   بالا     عظیم   کرلو یہ  ہے  وہ   مٹی جو  خاکِ  پائے  پدر  ہوئی  ہے اسی  کو  اپنی   ہی   جائے   سجدہ  حریم   کرلو تمہیں جو مہلت عطا ہوئی  ہے  بوقتِ رخصت اسی   میں    شکرِ    عطائے    ربِ    کریم   کرلو جو  اپنی  جاں  کی  رگ ہائے شہ کو ہی جان پاو٘ تو  صرف  اتنا  ہی  ایسا   خود  کو   فہیم  کرلو سفرؔ  تمہاری   یوں   ہی   معافی  قبول  ہوگی جو   صرف    سجدے   برائے    ربِ   قدیم   کرلو

ان دا واٹر گون بھینس

مارو گھٹنا پھوٹے آنکھ جس کی لاٹھی اسکی بھینس  ان دا واٹر گون بھینس ان دا واٹر گون بھینس
سب باوجہ ہے  یہ جو زندگی کی حالت ہوئی ہے  آزادی میں بھی غلاموں کی طرح  بسر ہوئی ہے سب باوجہ ہے   بک جاتے ہیں کچھ لوگ چند پیسوں کی خاطر چند ڈالر کے لیئے کچھ ریالوں کی خاطر اور ان کو روکنے کی کسی میں ہمت نہیں ہے  سب باوجہ ہے   حکومتیں درآمد ہوتی رہی ہیں، اذہان برآمد ہوتے رہے ہیں ملک بس مزدوروں کی تنخواہوں پہ چل رہا ہے سب باوجہ ہے   سیاسی بالیدگی کی ترقیٔ معکوس ہوئی ہے زبانوں پر  پڑے ہیں تالے اور زنجیریں لگی ہیں سب باوجہ ہے معاشرے میں دبے طبقے کے اندر ہی چپقلش کی افزائش ہوئی ہے ایک کے بعد ایک سیاسی جماعت کی پیدائش ہوئی ہے سب باوجہ ہے   یا تو برسوں لوگوں کے چکر پہ چکر ، عدل کی قلت رہی ہے یا زود رفتار سے راتوں کی تاریکی میں شنوائی ہوئی ہے سب باوجہ ہے   ڈنڈوں کی ،  ہتھیاروں کی چند ہاتوں میں ہم آہنگی رہی ہے بھیڑوں کے گلّے چند سواروں کے اشاروں پہ چلتے رہے ہیں سب باوجہ ہے   کچھ بے وجہ نہیں ہے سب باوجہ ہے سفرؔ 2022