رکےنہیں سفر کیا
رکے نہیں سفر کیا نہ جانے کس قدر کیا کہاں کہاں نہیں گئے اور راہ میں بسر کیا با رضا کبھی کیا کبھی بالجبر کیا سب مخالفت سہی برحق بے خطر کیا ناسمجھ دوست نے انجانے میں ضررکیا باخبر ذرائع نے سب کو بے خبر کیا تھک گئےتنہائی سے تو خود کو ہم سفر کیا سفر ہی تم نے کیا کیا جو خود کو ہم سفر کیا سفرؔ یہ تم نے کیا کیا کیوں اگر مگر کیا سفر ۲۰۰۳